ہم لوگ کتنے کم ظرف ہیں۔۔ جیتے جی کسی بندے کی خوبیوں کا اعتراف کرنا ہمیںبھاری لگتا ہے اور دنیا کی ہر خامی ہمیںاسی میںنظر آتی ہے لیکن جب وہ دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو پھر کہتے ہیںبہت اچھا انسان تھا۔ حالانکہ جیتے جی ہم ہی نے اس کا جینا حرام کر رکھا تھا۔
ہماری یہ منفی سوچ ہمارے اپنے لئے ہی نقصان دہ ہے ۔ ہمیںدل بڑا کرکے دوسروںکی اچھائی کو ان کی زندگی میں تسلیم کرنے کا ڈھنگ سیکھنا چاہیئے اور اپنی غلطیوں اور خامیوںپر بھی نظر کرم فرما لینی چاہیئے تاکہ معلوم ہو جائے کہ ساری غلطیاں دوسرے ہی نہیں کرتے اور اس معاملے میںہم بھی کسی سے کم نہیںہیں۔
اکثر منہ پھٹ قسم کے لوگ بڑے فخر سے بیان کرتے ہیںکہ جی میںمنافقت نہیںکرتا اور منہ پہ بات کہہ دیتا ہوں۔۔ حالانکہ وہ تھوڑی کوشش سے اپنا دھیان اپنی ہی ذات میں بدرجہ اتم موجود خامیوں پر ڈالیںتو شاید کچھ فائدہ ہی ہو جائے۔
اگر کوئی یہ سمجھتا اور کہتا ہے کہ میں اپنی زندگی کے معاملات میںغلطی نہیںکرتا اور ہرمعاملے میںمیری بات ہی درست ہوتی ہے تو وہ اپنا ڈی این اے چیک کروائے کہ وہ کہیں فرشتہ ہی نہ ہو۔
اگر تو انسان ہے تو پھر غلطیاں تو ہوںگی۔۔ بہتر ہے کہ اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کی عادت ڈالی جائے تب ہی اپنی ذات کی اصلاح کی کوئی صورت بن پائے گی۔
اپنے منہ اپنی ہی تعریف کرتے رہنا خود پسندوں کی عادت ہے۔۔ اصل تعریف وہ ہے جو دوسرے لوگ ہماری عدم موجودگی میںکریں اور اچھے الفاظ میںیاد کریں۔