تحریر بشارت حمید
اس موضوع پر چند ہفتے قبل ایک ابتدائی تحریر “کاروبار شروع کرنے کے رہنما اصول“لکھی تھی اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کچھ مزید باتیںڈسکس کرتے ہیں۔
کاروبار کے اصول و ضوابط
عام طور پر کہا جاتا ہے کہ نوکری کی بجائے اپنا کام کرنا زیادہ آسان ہے جب چاہے دوکان کھول لو جب چاہے بند کر دو۔۔ جب چاہے چھٹی کر لو کہ کسی سے اپروول لینے کی ضرورت ہی نہیں اور نہ ہی انکار کا خدشہ۔
ایسا سوچنا درست نہیںہے۔ نوکری میںتو بندہ دفتر سے گھر آگیا تو پھر اس کا اپنا ٹائم ہے جو چاہے کرے لیکن کاروبار میںکسٹمر کے آنے کا کچھ پتہ نہیںہوتا۔ ایسا ممکن ہے آپ کسی ضروری کام سے نکل رہے ہوں اور کوئی کسٹمر دور دراز سے آپ کے پاس اسی وقت آن پہنچے۔ اگر آپ اسے اٹینڈ نہیںکریںگے تو وہ کسی اور کے پاس چلا جائے گا اور ہو سکتا ہے وہ بعد میںکبھی آپ کی طرف لوٹ کر نہ آئے۔ اس لئے کاروبار میںبندہ ایک ایک کسٹمر کو اہمیت دے گا تو ہی کامیاب ہو سکے گا۔
اپنے بزنس میںاگرچہ بندہ آزاد ہوتا ہے کہ جب مرضی آئے جب مرضی جائے اسے کوئی نہیںپوچھے گا لیکن جب ایک برا تاثر مارکیٹ میںپھیل جائے کہ یہ بندہ تو اپنے دفتر یا دوکان پر آتا ہی نہیںتو اس تاثر کو بعد میںختم کرنا بے حد مشکل ہوجاتا ہے۔ اپنے کام کو اوپر لے جانا ہے یا نیچے گرانا ہے اس کا فیصلہ آپ کا پروفیشنل رویہ کرتا ہے۔
بعض کاروباری حضرات کی عادت ہوتی ہے کہ وہ کسی نامعلوم نمبر سے آیا ہوا فون اٹینڈ ہی نہیں کرتے۔ یہ بہت بڑا بلنڈر ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ یاد رکھیںکہ سارا ملک بلکہ سارا گلوب آپ کی مارکیٹہے اور آپ کو کوئی بھی کسٹمر کہیںسے بھی کال کر سکتا ہے اور اس کال کو ریسپانڈ کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ کے کسٹمر صرف وہی لوگ نہیںجن کے نمبر آپکے پاس محفوظ ہیں بلکہ کوئی انجان بندہ بھی کسی ریفرینس سے آپ کو کال کر سکتا ہے۔
ایک اور بڑی غلطی جو اکثر کاروباری حضرات کرتے ہیں وہ یہ کہ اگر کسی کے پیسے دینے ہیںاور و ہ بندہ کال کر رہا ہے تو اس کی کال نہیںسنتے۔ یہ نان پروفیشنل رویہ ہے اور مارکیٹ میںآپ کی شہرت کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
جس کے پیسے دینے ہیںوہ جب بھی کال کرے اسے اچھے طریقے سے ریسپانس دیں۔ پیسے ابھی نہیںہیںتو اچھے طریقے سے معذرت کریںاور پھر جو وعدہ کریںاسے پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اگر کسی وجہ سے پیمنٹ مزید لیٹہو جائے تو خود اس بندے سے رابطہ کرکے اس سے مزید مہلت لیںاور اس کا شکریہ بھی ادا کریں۔ اس رویے سے شاید ہی کوئی بندہ ایسا ہو گا جو آپکے ساتھ تعاون نہیںکرے گا۔
دو سال قبل میںخود کافی کرائسس میںپھنس گیا تھا جن سپلائرز کی پیمنٹمیری طرف بقایا تھی ان سے بات کی کہ بھائی یہ صورتحال ہے آپ کچھ تعاون کریںگے تو ان شاءاللہ آپکی رقم واپس مل جائے گی ۔ الحمدللہ سب نے تعاون کیا اور سپلائرز کو کچھ ہی عرصے میںکلیئر کر دیا۔ اگرچہ اب بھی کچھ دوستوںکے واجب الادا ہیںلیکن ان سے رابطے میںہوںاور گنجائش کے مطابق ادائیگی کی کوشش میںہوں۔
ایک اور معاملہ جو عام طور پر پیش آتا ہے۔ آپ نے کسی بندے سے کوئی کام کہا۔۔ وہ بروقت مکمل نہ کر سکا۔۔ آپ نے اسے کسی اور کام کے لئے یا پہلے کام میںتبدیلی کے لئے کال کی۔۔۔ اس نے از خود یہ اندازہ لگایا کہ آپ اسے پہلے کام کا پوچھیںگے اور وہ تو ابھی مکمل نہیںہوا۔۔ لہٰذا کال اٹینڈ ہی نہیں کرنی۔۔ آپ اسے بار بار کال کر رہے ہیںکسی اور وجہ سے۔۔۔ لیکن وہ اپنے خیال میںپہلے کام کو سامنے رکھ کر اٹینڈ ہی نہیںکر رہا۔۔۔ بھئی کال سننے میںکیا ایشو ہے۔۔۔ کام نہیںہوا تو جھوٹ بولنے کی بجائے صاف بتا دو کہ اس وجہ سے نہیںہو سکا۔
دوسری بات یہ کہ شاید کال کرنے والا مزید کوئی آرڈر دینے والا ہو۔۔ یا پچھلا آرڈر کینسل کروانا چاہ رہا ہو۔۔ ۔ کام ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔۔ کال کرنے والے کی کال لازمی سنیں۔۔ اگر وقتی مصروفیت ہے تو بعد میںکال بیک ضرور کریں۔۔۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوںکی بزنس فیلڈمیںبہت زیادہ اہمیت ہے اور ان کا خیال رکھنے سے ہی آپ کی ایک پہچان بنتی جاتی ہے جو کہ آنے والے وقت میںکسٹمرز کے ذہن میںآپکی دوکان، دفتر اور کمپنی کا اچھا یا برا امیج بنا دیتی ہے۔
کاروبار پیسے کے ساتھ شروع تو کیا جاسکتا ہے لیکن اسے چلانے کے لئے اور مارکیٹ میںاچھا امیج بنانے کے لئے پیسے سے زیادہ سچائی، دیانت داری، اچھا رویہ اوراچھے معاملات کی ضرورت ہوتی ہے۔ ورنہ کسی کے پاس کروڑوں روپے ہوںلیکن مارکیٹمیںوہ فراڈیا مشہور ہو جائے تو کوئی اچھی پارٹی اس کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیںکرے گی۔