تحریر بشارت حمید
بہت سے دوست کوئی کام دھندا شروع کرنے کے لئے مشورہ مانگتے ہیں۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون تو بعد میں کسی وقت لکھوں گا ان شاءاللہ۔ سر دست ایک مختصر سی تحریر بنیادی باتوں کے متعلق لکھی ہے ملاحظہ کیجیے۔
ہم عام طور پر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے ملک کا ماحول کسی بھی کاروبار یا جاب کے لئے سازگار نہیںہے، ٹھیک ہے مان لیا۔ تو کیا کرنا چاہیئے؟ فارغ بیٹھ کر حکومت کو صبح دوپہر شام کوسنے دینے سے کتنی آمدن ہو گی؟
ہمارے ملک کے نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ وہ ہے جو چھوٹا موٹا کام کرنا پسند ہی نہیںکرتا اور اپنی توہین سمجھتا ہے کہ ہم کم تنخواہ پر کام کیوں کریں۔ فارغ بیٹھ کر پریشان رہنے سے کچھ کرنا اور کچھ نہ کچھ کمانا بہت بہتر ہے۔ میں خود ایک عرصہ تک اسی طبقے کا حصہ رہا ہوں اس لئے اس کیفیت کو بہت اچھی طرحسمجھتا ہوں۔
ہاتھ پہ ہاتھ دھر کے معجزے کا انتظار کرتے وقت گزارنے سے بہت بہتر ہے کہ اپنے اردگرد ماحول میں جس شے کی ڈیمانڈ ہو اسے ایک طرف سے تھوڑی مقدار میںلے کر دوسری طرف مناسب مارجن رکھ کے فروخت کرنا شروع کر دیا جائے۔ سب سے آسان شعبہ کھانے پینے کی چیزوںکا ہے۔ اب ڈیمانڈ کا علم کیسے ہو گا یہ ہر بندہ اپنی ذہنی سطح کے مطابق برین سٹارمنگ کرے اور تلاش کرے۔ کوئی انوکھا آئیڈیا سوچے اور اس پر عمل شروع کر دے۔ لاکھوں کی انویسٹمنٹ کرنا لازمی نہیں ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہم کام کرنا ہی نہیںچاہتے۔ میںنے بچپن میں آسانی اور پھر شادی کے بعد تنگی بھی دیکھ رکھی ہے۔ اسلام آباد ایک پراپرٹی آفس میں5 ہزار پر جاب بھی کی جبکہ میرا وہاںرہنے کا خرچہ ہی 8 ہزار تھا۔ اگر میں یہ سوچتا کہ میں اتنی کم تنخواہ پر جاب کیوں کروں تو اگلی بہترین جاب کا راستہ کبھی نہ نکل پاتا۔ اسی 5 ہزار والی جاب سے اللہ نے راستہ نکالا اور ایک اچھی کمپنی میںجاب کی طرف معاملہ چلا گیا۔ 11 سال سے زائد ٹیلی کام میںجاب کی ۔ 4 سال ہونے کو ہیں جاب چھوڑے ہوئے تب سے اپنا کاروبار کر رہا ہوں اور الحمدللہ بہت بہتر صورتحال میںہوں۔
جاب کرنی ہو یا کاروبار اس کے لئے نیت کا نیک اور درست ہونا لازمی ہے پھر اللہ راستہ آسان کر دیتا ہے۔ لیکن حرکت تو کرنی ہی پڑتی ہے فارغ بیٹھ کر اپنی زندگی کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے کچھ حاصل نہیںہوگا۔ سٹارٹ لیا جائے چاہے کمتر درجے سے ہی کیوںنہ ہو۔ آج جو بڑے بڑے مل اونرز ہمیںنظر آتے ہیں انکی پچھلی کیا کیا کہانیاںہیںوہ ہم نہیںجانتے ۔ یہ سب ایک دن میںیہاںتک نہیںپہنچےبلکہ زندگی کے اتار چڑھاو بھگت کر اس سٹیج تک پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں گھر بیٹھے روزگار کا حصول
ہم اپنے لئے دوسروں سے آئیڈیاز ڈھونڈنے کو کہتے ہیںکہ کوئی ہمیںبتائے ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ اس سوچ کو تبدیل کریں اور خود اپنے شوق کے میدان میں کوئی انوکھا آئیڈیا سوچیں پھر اس کے بارے معلومات اکٹھی کریں اور اللہ کا نام لے کر شروع کر دیں۔ اپنی انکم کا ایک مخصوص حصہ اللہ کی راہ میں ماہانہ فکس کر دیں۔ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اپنا ٹارگٹ پیسہ کمانے کی بجائے نیک نیتی کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنا رکھیں اس رستے پر چلیں ان شاءاللہ رب تعالٰی رزق بھی بہت دے گا اور ساتھ لوگوں کی دعائیں بھی ملیں گی اور یہ وہ دعائیں ہوتی ہیں جو اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوتی ہیں۔
کسی بھی کسٹمر کو چھوٹا نہ سمجھیں۔ اسے ہر ممکن حد تک عزت دیں اس کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں۔ کبھی اس کے کام میں جیب سے بھی خرچ کرنا پڑے تو دریغ نہ کریں۔ کاروباری معاملات میں چھوٹی چھوٹی باتیں جو ہم عام طور پر اگنور کر دیتے ہیں وہ کسٹمر کے نکتہ نظر سے بہت اہم ہوتی ہیں۔ اس لئے چھوٹی شکایت کو نظر انداز نہ کریں۔
کاروبار کی لائن وہی بہترین ہے جو آپکے شوق سے مطابقت رکھتی ہے اور اس کے بارے آپ سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔ اپنا راستہ خود سلیکٹ کریں اور اس پر چلنا شروع کر دیں۔ سچائی اور دیانت داری کاروبار کو عروج تک پہنچانے والے ٹولز ہیں ان کو پلے سے باندھے رکھیں اللہ بہت آسانی فرما دے گا۔
One Comment on “کاروبار شروع کرنے کے رہنما اصول”