حضرت امام احمد بن حنبل رحمة الله علیه ایک بار سفر میں تھے ، عراق کے کسی دور دراز گاؤں میں رات آ پڑی نہ کوئی تعارف تھا اور نہ کوئی ٹھکانہ… ارادہ فرمایا کہ مسجد میں رات گزاریں گے ، مسجد گئے تو چوکیدار نے داخل ہونے سے منع کر دیا ، اسے بہت سمجھایا مگر وہ ضد کا پکا کسی طرح نہ مانا ۔
امام صاحب رحمة الله علیه نے فرمایا میں پھر اسی جگہ سو جاتا ہوں ، مسجد کے باہر فرش اُسی پر لیٹ گئے ، مگر چوکیدار پیچھے پڑا تھا، وہ آپ کی پاؤں پکڑ کر گھسیٹ کر مسجد سے دور کررہا تھا ، ایک نانبائی (روٹی پکانے، بیچنے والے) نے یہ منظر دیکھا تو امام صاحب رحمة الله علیه سے گزارش کر کے اُن کو اپنے گھر رات گزارنے کے لیے لے گیا ، اور آپ کا بہت اکرام کیا ،
پھر وہ آٹا گوندھنے باہر نکلا…امام صاحب رحمة الله علیه نے دیکھا اور سنا کہ وہ چلتے، پھرتے، آٹا گوندھتے مسلسل “استغفار” کر رہا ہے ۔ صبح اُس سے پوچھا تو کہنے لگا جی! یہ میرا مستقل معمول ہے….
استغفار کا ظاہری فائدہ
فرمایا اس استغفار کا کوئی ظاہری فائدہ اور ثمرہ بھی دیکھا ؟
کہنے لگا جی ہاں! جو دعاء بھی کرتا ہوں اس استغفار کی بدولت قبول ہوجاتی ہے ۔
اب تک صرف ایک دعاء قبول نہیں ہوئی ۔
پوچھا کونسی؟
کہنے لگا امام احمد بن حنبل رحمة الله علیه کی زیادت کی دعاء
فرمایا: میں احمد بن حنبل ہوں ، تمہاری یہ دعاء بھی قبول ہوئی ، اور مجھے گھسیٹ کر تمہارے پاس لایا گیا۔
خود بھی استغفار کریں اور گھر والوں کو بھی تلقین کریں۔
جزاک اللہ
استغفار کا مطلب اور اس کا طریقہ