سنو سنائیں ایک کہانی
ایک تھی جل پریوں کی رانی
لہروں لہروں راج تھا اس کا
کرنوں والا تاج تھا اس کا
چاند رات کو باغ میں آکر
پھول پھول سے جی بہلا کر
چھم چھم ناچ دکھاتی تھی وہ
میٹھے گیت سناتی تھی وہ
اک دن جب وہ باغ میں
خوشی سے ناچی اور لہرائ
منو نے حیرت سے دیکھا
سوچا شاید ہے یہ سپنا
بولا اچھی نیک پری
پری ہے کیا تو سچ مچ کی؟
منو کی اس بات کو سن کر
بولی بڑے ہی پیار سے ہنس کر
میں ہوں جل پریوں کی رانی
پھول اور بچوں کی دیوانی
محل ہے میرا جل کے اندر
ساتھ چلو تو سیر کراؤں
تم کو اپنا دیس دکھاؤں
منو تھا پہلے ہی نٹ کھٹ
بولا چلیے آئیے جھٹ پٹ
پری نے کہا آنکھیں بند کر
بیٹھ جا میری پیٹھ کے اوپر
آنکھ کھلی تو عجب سماں تھا
پانی میً اک شہر بسا تھا
پھر پریوں نے دستر خوان بچھایا
کھانا بہت لذیذ کھلایا
بہت سی تحفے چیزیں لا کر
بولی منو یہ سب تحفے
تیرے لیے ہیں پیارے بچے
لیکن
جب مچھر نے کاٹا
پاس نہیں تھا کوئ تحفہ
ٹوٹ گیا تھا پیرا سپنا………….
بچوں کے لیے نظم: ﭨﻮﭦ ﺑﭩﻮﭦ ﮐﮯ ﻣﺮﻏﮯ
One Comment on “جل پریوں کی رانی”